EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

پھولوں کی تازگی ہی نہیں دیکھنے کی چیز
کانٹوں کی سمت بھی تو نگاہیں اٹھا کے دیکھ

اسعد بدایونی




پرانے گھر کی شکستہ چھتوں سے اکتا کر
نئے مکان کا نقشہ بناتا رہتا ہوں

اسعد بدایونی




سب اک چراغ کے پروانے ہونا چاہتے ہیں
عجیب لوگ ہیں دیوانے ہونا چاہتے ہیں

اسعد بدایونی




شاخ سے ٹوٹ کے پتے نے یہ دل میں سوچا
کون اس طرح بھلا مائل ہجرت ہوگا

اسعد بدایونی




سخن وری کا بہانہ بناتا رہتا ہوں
ترا فسانہ تجھی کو سناتا رہتا ہوں

اسعد بدایونی




تکلفات کی نظموں کا سلسلہ ہے سوا
تعلقات اب افسانے ہونا چاہتے ہیں

اسعد بدایونی




وہاں بھی مجھ کو خدا سر بلند رکھتا ہے
جہاں سروں کو جھکائے زمانہ ہوتا ہے

اسعد بدایونی