EN हिंदी
موسم ہجر تو دائم ہے نہ رخصت ہوگا | شیح شیری
mausam-e-hijr to daim hai na ruKHsat hoga

غزل

موسم ہجر تو دائم ہے نہ رخصت ہوگا

اسعد بدایونی

;

موسم ہجر تو دائم ہے نہ رخصت ہوگا
ایک ہی لمحے کو ہو وصل غنیمت ہوگا

میرا دل آخری تارے کی طرح ہے گویا
ڈوبنا اس کا نئے دن کی بشارت ہوگا

اب کے ہنگامہ نئی طرح ہوا ہے آغاز
شہر بھی اب کے نئے طور سے غارت ہوگا

شاخ سے ٹوٹ کے پتے نے یہ دل میں سوچا
کون اس طرح بھلا مائل ہجرت ہوگا

دل سے دنیا کا جو رشتہ ہے عجب رشتہ ہے
ہم جو ٹوٹے ہیں تو کب شہر سلامت ہوگا

بادبانوں سے ہوا لگ کے گلے روتی ہے
یہ سفینہ بھی کسی موج کی قسمت ہوگا