EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ ساری باتیں میں احباب ہی سے کہتا ہوں
مجھے حریف کو جو کچھ سنانا ہوتا ہے

اسعد بدایونی




یہ طائروں کی قطاریں کدھر کو جاتی ہیں
نہ کوئی دام بچھا ہے کہیں نہ دانہ ہے

اسعد بدایونی




اے موج حوادث تجھے معلوم نہیں کیا
ہم اہل محبت ہیں فنا ہو نہیں سکتے

اسد بھوپالی




ایسے اقرار میں انکار کے سو پہلو ہیں
وہ تو کہیے کہ لبوں پہ نہ تبسم آئے

اسد بھوپالی




عجب انداز کے شام و سحر ہیں
کوئی تصویر ہو جیسے ادھوری

اسد بھوپالی




بارہا یہ بھی ہوا انجمن ناز سے ہم
صورت موج اٹھے مثل تلاطم آئے

اسد بھوپالی




دیکھیے عہد وفا اچھا نہیں
مرنا جینا ساتھ کا ہو جائے گا

اسد بھوپالی