EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

نہ آیا غم بھی محبت میں سازگار مجھے
وہ خود تڑپ گئے دیکھا جو بیقرار مجھے

اسد بھوپالی




نہ بزم اپنی نہ اپنا ساقی نہ شیشہ اپنا نہ جام اپنا
اگر یہی ہے نظام ہستی تو زندگی کو سلام اپنا

اسد بھوپالی




یہ آنسو ڈھونڈتا ہے تیرا دامن
مسافر اپنی منزل جانتا ہے

اسد بھوپالی




اسرار اگر سمجھے دنیا کی ہر اک شے کے
خود اپنی حقیقت سے یہ بے خبری کیوں ہے

اسد ملتانی




رہیں نہ رند یہ زاہد کے بس کی بات نہیں
تمام شہر ہے دو چار دس کی بات نہیں

اسد ملتانی




شراب بند ہو ساقی کے بس کی بات نہیں
تمام شہر ہے دو چار دس کی بات نہیں

اسد ملتانی




فکر جہان درد محبت فراق یار
کیا کہئے کتنے غم ہیں مری زندگی کے ساتھ

اثر اکبرآبادی