EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تکلیف مٹ گئی مگر احساس رہ گیا
خوش ہوں کہ کچھ نہ کچھ تو مرے پاس رہ گیا

عبد الحمید عدم




توبہ کا تکلف کون کرے حالات کی نیت ٹھیک نہیں
رحمت کا ارادہ بگڑا ہے برسات کی نیت ٹھیک نہیں

عبد الحمید عدم




تھوڑی سی عقل لائے تھے ہم بھی مگر عدمؔ
دنیا کے حادثات نے دیوانہ کر دیا

عبد الحمید عدم




تجھ کو کیا دوسروں کے عیبوں سے
کیوں عبث رو سیاہ ہوتا ہے

عبد الحمید عدم




وہی شے مقصد‌ قلب و نظر محسوس ہوتی ہے
کمی جس کی برابر عمر بھر محسوس ہوتی ہے

عبد الحمید عدم




وہ عہد جوانی وہ خرابات کا عالم
نغمات میں ڈوبی ہوئی برسات کا عالم

عبد الحمید عدم




وہ ملے بھی تو اک جھجھک سی رہی
کاش تھوڑی سی ہم پئے ہوتے

عبد الحمید عدم