EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سچ تو یہ ہے کہ ندامت ہی ہوئی
راز کی بات کسی سے کہہ کے

عبدالمجید حیرت




یہ شباب حسن یہ حسن شباب
حشر تک ان پر یہی عالم رہے

عبدالمجید حیرت




اب نہیں جنت مشام کوچہ یار کی شمیم
نکہت زلف کیا ہوئی باد صبا کو کیا ہوا

عبد المجید سالک




چراغ زندگی ہوگا فروزاں ہم نہیں ہوں گے
چمن میں آئے گی فصل بہاراں ہم نہیں ہوں گے

عبد المجید سالک




حال دل سن کے وہ آزردہ ہیں شاید ان کو
اس حکایت پہ شکایت کا گماں گزرا ہے

عبد المجید سالک




حال دل سن کے وہ آزردہ ہیں شاید ان کو
اس حکایت پہ شکایت کا گماں گزرا ہے

عبد المجید سالک




ہمارے ڈوبنے کے بعد ابھریں گے نئے تارے
جبین دہر پر چھٹکے گی افشاں ہم نہیں ہوں گے

عبد المجید سالک