EN हिंदी
جہاں وہ زلف برہم کارگر محسوس ہوتی ہے | شیح شیری
jahan wo zulf-e-barham kargar mahsus hoti hai

غزل

جہاں وہ زلف برہم کارگر محسوس ہوتی ہے

عبد الحمید عدم

;

جہاں وہ زلف برہم کارگر محسوس ہوتی ہے
وہاں ڈھلتی ہوئی ہر دوپہر محسوس ہوتی ہے

وہی شے مقصد‌ قلب و نظر محسوس ہوتی ہے
کمی جس کی برابر عمر بھر محسوس ہوتی ہے

جتن بھی کیا حسیں سوجھا ہے تجھ کو پیار کرنے کا
تری صورت مجھے اپنی نظر محسوس ہوتی ہے

گلی کوچوں میں صحن میکدہ کا رنگ ہوتا ہے
مجھے دنیا ترا کیف نظر محسوس ہوتی ہے

ذرا آگے چلو گے تو اضافہ علم میں ہوگا
محبت پہلے پہلے بے ضرر محسوس ہوتی ہے

یہ دو پتھر نہ جانے کب سے آپس میں ہیں وابستہ
جبیں اپنی تمہارا سنگ در محسوس ہوتی ہے

کبھی سچ تو نہیں اس آنکھ نے بولا مگر پھر بھی
رویے میں نہایت معتبر محسوس ہوتی ہے

عدم اب دوستوں کی بے رخی کی ہے یہ کیفیت
کھٹکتی تو نہیں اتنی مگر محسوس ہوتی ہے