EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جب میں اس آدمی سے دور ہوا
غم مری زندگی سے دور ہوا

ارشد لطیف




خلا کا مسئلہ ہی مختلف ہے
سمندر اس قدر گہرا نہیں ہے

ارشد لطیف




کس کے سوال پر یہ دل روتا ہے ساری ساری رات
کون حبیب ہے مرا تیرے خیال کے سوا

ارشد لطیف




کوئی تو معجزہ ایسا بھی ہو اپنی محبت میں
ترے انکار سے اقرار کی صورت نکل آئے

ارشد لطیف




پھیلتی جا رہی ہے یہ دنیا
جشن آوارگی منانے میں

ارشد لطیف




سبھی تعبیر اس کی لکھ رہے ہیں
کسی نے بھی اسے دیکھا نہیں ہے

ارشد لطیف




اپنا کیا ہے کہ رہے یا نہ رہے
ہاں مگر تیری ضرورت ہیں ہم

ارشد محمود ناشاد