محبت صرف اک جذبہ نہیں ہے
نظر آتا ہے جو ویسا نہیں ہے
سبھی تعبیر اس کی لکھ رہے ہیں
کسی نے بھی اسے دیکھا نہیں ہے
کسی کھائی میں وہ بھی جا گرا ہے
جو تیری راہ سے گزرا نہیں ہے
نہ کر سینے کے آتش دان ٹھنڈے
بجھا دل پھر کبھی جلتا نہیں ہے
چلو باہر سے ہو کر لوٹ آئیں
کئی دن سے کوئی آیا نہیں ہے
نظر مہتاب سے ٹکرا گئی ہے
تو کیا آگے کوئی رستہ نہیں ہے
خلا کا مسئلہ ہی مختلف ہے
سمندر اس قدر گہرا نہیں ہے
قیامت آ رہی ہے جا رہی ہے
مگر یہ آسماں ٹوٹا نہیں ہے
غزل
محبت صرف اک جذبہ نہیں ہے
ارشد لطیف