نئے موسم کی بشارت ہیں ہم
بزم امکان کی زینت ہیں ہم
ہم سے کیا آنکھ ملائیں مہ و مہر
ذرۂ خاک کی عظمت ہیں ہم
ہم سے سیراب ہوا قریۂ حسن
چشم بے تاب کی فطرت ہیں ہم
اپنا کیا ہے کہ رہے یا نہ رہے
ہاں مگر تیری ضرورت ہیں ہم
دسترس میں ہے جہان صحرا
اہل دل اہل محبت ہیں ہم
دھیان میں رہتا ہے وہ مصحف گل
ہر گھڑی محو عبادت ہیں ہم
غزل
نئے موسم کی بشارت ہیں ہم
ارشد محمود ناشاد