EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہمیں مٹ کے بھی یہ حسرت کہ بھٹکتے اس گلی میں
وہ ہیں کیسے لوگ یا رب جو قیام چاہتے ہیں

ارشد صدیقی




ہو انتظار کسی کا مگر مری نظریں
نہ جانے کیوں تری آمد کی راہ تکتی ہیں

ارشد صدیقی




عجیب چیز ہے یہ شوق آرزو مندی
حیات مٹ کے رہی دل خراب ہو کے رہا

عرشی بھوپالی




بہت عزیز نہ کیوں ہو کہ درد ہے تیرا
یہ درد بڑھ کے رہا اضطراب ہو کے رہا

عرشی بھوپالی




ہم تو آوارۂ صحرا ہیں ہمیں کیا مطلب
ان کی محفل میں جنوں کی کوئی توقیر سہی

عرشی بھوپالی




ہمیں تو اپنی تباہی کی داد بھی نہ ملی
تری نوازش بیجا کا کیا گلا کرتے

عرشی بھوپالی




موقوف فصل گل پہ نہیں رونق چمن
نظریں جوان ہوں تو خزاں بھی بہار ہے

عرشی بھوپالی