EN हिंदी
جب میں اس آدمی سے دور ہوا | شیح شیری
jab main us aadmi se dur hua

غزل

جب میں اس آدمی سے دور ہوا

ارشد لطیف

;

جب میں اس آدمی سے دور ہوا
غم مری زندگی سے دور ہوا

میں بھی اس کے مکان سے نکلا
وہ بھی میری گلی سے دور ہوا

دل سے کانٹا نکالنے کے بعد
درد اپنی کمی سے دور ہوا

وہ سمجھتا رہا کہ روئے گا
میں بڑی خامشی سے دور ہوا

راستے میں جو اک سمندر تھا
میری تشنہ لبی سے دور ہوا

وہ جسے مجھ سے دور ہونا تھا
میں تو ارشدؔ اسی سے دور ہوا