EN हिंदी
کسی صورت اگر اظہار کی صورت نکل آئے | شیح شیری
kisi surat agar izhaar ki surat nikal aae

غزل

کسی صورت اگر اظہار کی صورت نکل آئے

ارشد لطیف

;

کسی صورت اگر اظہار کی صورت نکل آئے
تو ممکن ہے کسی سے پیار کی صورت نکل آئے

مسیحائی پہ وہ کافر اگر ایمان لے آئے
شفا کی شکل میں بیمار کی صورت نکل آئے

اگر وہ بے وفا ضد چھوڑ دے اور ٹھیک ہو جائے
تو شاید پھر مرے گھر بار کی صورت نکل آئے

کوئی تو معجزہ ایسا بھی ہو اپنی محبت میں
ترے انکار سے اقرار کی صورت نکل آئے

بہت دن ہو گئے ارشدؔ وہ مکھڑا چاند سا دیکھے
دعا کرنا کوئی دیدار کی صورت نکل آئے