ایک صورت تری بنانے میں
رنگ مصروف ہیں زمانے میں
پھیلتی جا رہی ہے یہ دنیا
جشن آوارگی منانے میں
قطرہ قطرہ ٹپک رہا ہے دل
قصۂ عاشقی سنانے میں
کیسے کیسے وجود روشن ہیں
وقت کے نیلے شامیانے میں
میرا پیکر مجھے عطا کر دے
کیا کمی ہے ترے خزانے میں
غزل
ایک صورت تری بنانے میں
ارشد لطیف