EN हिंदी
کوئی نہیں ہے انتظار صبح وصال کے سوا | شیح شیری
koi nahin hai intizar subh-e-visal ke siwa

غزل

کوئی نہیں ہے انتظار صبح وصال کے سوا

ارشد لطیف

;

کوئی نہیں ہے انتظار صبح وصال کے سوا
کوئی طلب نہیں مجھے تیرے جمال کے سوا

کس کے سوال پر یہ دل روتا ہے ساری ساری رات
کون حبیب ہے مرا تیرے خیال کے سوا

کوئی نہیں جو روح پر ایسا بھلا اثر کرے
نشے تمام ہیں وجود تیری مثال کے سوا

چشمۂ خواب سے مجھے دونوں جہاں عطا ہوئے
کچھ بھی نہیں ہے میرے پاس رخت مآل کے سوا

آؤ ہوا کے واسطے مل کے سبھی دعا کریں
رستہ کوئی دکھائی دے صورت حال کے سوا