محبت سوز بھی ہے ساز بھی ہے
خموشی بھی ہے یہ آواز بھی ہے
نشیمن کے لیے بیتاب طائر
وہاں پابندیٔ پرواز بھی ہے
خموشی پر بھروسا کرنے والے
خموشی درد کی غماز بھی ہے
ہے معراج خرد بھی عرش اعظم
جنوں کا فرش پا انداز بھی ہے
دل بیگانہ خود دنیا میں تیرا
کوئی ہم دم کوئی ہم راز بھی ہے
کبھی محتاج لے کا بھی نہیں یہ
کبھی نغمہ رہین ساز بھی ہے
کبھی تو دل ہے محو بے نیازی
کبھی طوف حریم ناز بھی ہے
ترانہ ہائے ساز زندگی میں
اک آواز شکست ساز بھی ہے
غزل
محبت سوز بھی ہے ساز بھی ہے
عرش ملسیانی