EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کچھ سمجھ میں مری نہیں آتا
دل لگانے سے فائدہ کیا ہے

انور تاباں




سمجھ سے کام جو لیتا ہر ایک بشر تاباںؔ
نہ ہاہا کار ہی مچتے نہ گھر جلا کرتے

انور تاباں




شاید آ جائے کبھی دیکھنے وہ رشک مسیح
میں کسی اور سے اس واسطے اچھا نہ ہوا

انور تاباں




شغل تھا دشت نوردی کا کبھی اے تاباںؔ
اب گلستاں میں بھی جاتے ہوئے ڈر لگتا ہے

انور تاباں




ستم بھی مجھ پہ وہ کرتا رہا کرم کی طرح
وہ مہرباں تو نہ تھا مہربان جیسا تھا

انور تاباں




سکون قلب کو جس سے مل جائے تاباںؔ
غزل کوئی ایسی سنا دیجئے گا

انور تاباں




تمہیں دل دے تو دے تاباںؔ یہ ڈر ہے
ہمیشہ کو تمہارا ہو نہ جائے

انور تاباں