EN हिंदी
کہیں چرچا ہمارا ہو نہ جائے | شیح شیری
kahin charcha hamara ho na jae

غزل

کہیں چرچا ہمارا ہو نہ جائے

انور تاباں

;

کہیں چرچا ہمارا ہو نہ جائے
محبت آشکارہ ہو نہ جائے

کہیں اس کا نظارا ہو نہ جائے
یہ دل قرباں ہمارا ہو نہ جائے

نہ دیکھو ترچھی نظروں سے خدارا
مرا دل پارا پارا ہو نہ جائے

نہ پڑ جائیں جگر کے اپنے لالے
کہیں اس کا اشارا ہو نہ جائے

نہ دیکھو پیار کی نظروں سے ڈر ہے
ہمارا دل تمہارا ہو نہ جائے

فدا دل زلف شب گوں پر تمہاری
کہیں آفت کا مارا ہو نہ جائے

تمہیں دل دے تو دے تاباںؔ یہ ڈر ہے
ہمیشہ کو تمہارا ہو نہ جائے