رہبرو بولو ماجرا کیا ہے
یہ فسادوں کا سلسلہ کیا ہے
صدق دل سے اگر نہ ہو عابد
ان دعاؤں کا آسرا کیا ہے
کچھ سمجھ میں مری نہیں آتا
دل لگانے سے فائدہ کیا ہے
ٹھوکریں گردشیں غم و آلام
اور تقدیر میں لکھا کیا ہے
جی تو یہ چاہتا ہے مر جائیں
زندگی اب تری رضا کیا ہے
عشق ایمان ہے مرا ناصح
دل دکھانے سے فائدہ کیا ہے
آج مغموم کیوں ہو اے تاباںؔ
کچھ تو بولو کہ ماجرا کیا ہے
غزل
رہبرو بولو ماجرا کیا ہے
انور تاباں