وہ کوئی حسن ہے جس حسن کا چرچا نہ ہوا
اس کا کیا عشق ہے جو عشق میں رسوا نہ ہوا
تیرا آنا جو مرے پاس مسیحا نہ ہوا
تھا جو بیمار کسی سے مگر اچھا نہ ہوا
یوں تو مشتاق رہے کتنا ہی اس کوچے کے
پر گزر میرے سوا اور کسی کا نہ ہوا
شاید آ جائے کبھی دیکھنے وہ رشک مسیح
میں کسی اور سے اس واسطے اچھا نہ ہوا
شعر کہتے ہوئے اک عمر ہوئی تاباںؔ کو
ہائے افسوس کہ اس کام میں پختہ نہ ہوا

غزل
وہ کوئی حسن ہے جس حسن کا چرچا نہ ہوا
انور تاباں