EN हिंदी
وہ کوئی حسن ہے جس حسن کا چرچا نہ ہوا | شیح شیری
wo koi husn hai jis husn ka charcha na hua

غزل

وہ کوئی حسن ہے جس حسن کا چرچا نہ ہوا

انور تاباں

;

وہ کوئی حسن ہے جس حسن کا چرچا نہ ہوا
اس کا کیا عشق ہے جو عشق میں رسوا نہ ہوا

تیرا آنا جو مرے پاس مسیحا نہ ہوا
تھا جو بیمار کسی سے مگر اچھا نہ ہوا

یوں تو مشتاق رہے کتنا ہی اس کوچے کے
پر گزر میرے سوا اور کسی کا نہ ہوا

شاید آ جائے کبھی دیکھنے وہ رشک مسیح
میں کسی اور سے اس واسطے اچھا نہ ہوا

شعر کہتے ہوئے اک عمر ہوئی تاباںؔ کو
ہائے افسوس کہ اس کام میں پختہ نہ ہوا