وفا کا مری کیا سلا دیجئے گا
غم دل کی لذت بڑھا دیجئے گا
مجھے دیکھ کر مسکرا دیجئے گا
یوں ہی میری ہستی مٹا دیجئے گا
صلہ دل لگانے کا کیا دیجئے گا
ستم دیجئے گا سزا دیجئے گا
سکوں کی طلب مجھ کو ہرگز نہیں ہے
بس اک درد کا سلسلہ دیجئے گا
خوشی بانٹنے کے نہیں آپ قائل
تو غم ہی مجھے کچھ سوا دیجئے گا
مجھے کیا خبر تھی کہ خود لوح دل پر
مرا نام لکھ کر مٹا دیجئے گا
سکون قلب کو جس سے مل جائے تاباںؔ
غزل کوئی ایسی سنا دیجئے گا
غزل
وفا کا مری کیا سلا دیجئے گا
انور تاباں