EN हिंदी
وفا کا مری کیا سلا دیجئے گا | شیح شیری
wafa ka meri kya sila dijiyega

غزل

وفا کا مری کیا سلا دیجئے گا

انور تاباں

;

وفا کا مری کیا سلا دیجئے گا
غم دل کی لذت بڑھا دیجئے گا

مجھے دیکھ کر مسکرا دیجئے گا
یوں ہی میری ہستی مٹا دیجئے گا

صلہ دل لگانے کا کیا دیجئے گا
ستم دیجئے گا سزا دیجئے گا

سکوں کی طلب مجھ کو ہرگز نہیں ہے
بس اک درد کا سلسلہ دیجئے گا

خوشی بانٹنے کے نہیں آپ قائل
تو غم ہی مجھے کچھ سوا دیجئے گا

مجھے کیا خبر تھی کہ خود لوح دل پر
مرا نام لکھ کر مٹا دیجئے گا

سکون قلب کو جس سے مل جائے تاباںؔ
غزل کوئی ایسی سنا دیجئے گا