EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اف وہ آنکھیں مرتے دم تک جو رہی ہیں اشک بار
ہائے وہ لب عمر بھر جن پر ہنسی دیکھی نہیں

انور صابری




اف وہ معصوم و حیا ریز نگاہیں جن پر
قتل کے بعد بھی الزام نہیں آتا ہے

انور صابری




وقت جب کروٹیں بدلتا ہے
فتنۂ حشر ساتھ چلتا ہے

انور صابری




ظلمتوں میں روشنی کی جستجو کرتے رہو
زندگی بھر زندگی کی جستجو کرتے رہو

انور صابری




آشیانوں میں نہ جب لوٹے پرندے تو سدیدؔ
دور تک تکتی رہیں شاخوں میں آنکھیں صبح تک

انور سدید




چلا میں جانب منزل تو یہ ہوا معلوم
یقیں گمان میں گم ہے گماں ہے پوشیدہ

انور سدید




چشمے کی طرح پھوٹا اور آپ ہی بہہ نکلا
رکھتا بھلا میں کب تک آنکھوں میں نہاں پانی

انور سدید