EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

نگاہ و دل سے گزری داستاں تک بات جا پہنچی
مرے ہونٹوں سے نکلی اور کہاں تک بات جا پہنچی

انور صابری




روز آپس میں لڑا کرتے ہیں ارباب خرد
کوئی دیوانہ الجھتا نہیں دیوانے سے

انور صابری




روز آپس میں لڑا کرتے ہیں ارباب خرد
کوئی دیوانہ الجھتا نہیں دیوانے سے

انور صابری




شامل ہو گر نہ غم کی خلش زندگی کے ساتھ
رکھے نہ کوئی ربط محبت کسی کے ساتھ

انور صابری




شب فراق کی ظلمت ہے نا گوار مجھے
نقاب اٹھا کہ سحر کا ہے انتظار مجھے

انور صابری




تمام عمر قفس میں گزار دی ہم نے
خبر نہیں کہ نشیمن کی زندگی کیا ہے

انور صابری




تصور کے سہارے یوں شب غم ختم کی میں نے
جہاں دل کی خلش ابھری تمہیں آواز دی میں نے

انور صابری