EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عشق کی آگ اے معاذ اللہ
نہ کبھی دب سکی دبانے سے

انور صابری




جب زمانے کا غم اٹھا نہ سکے
ہم ہی خود اٹھ گئے زمانے سے

انور صابری




جفا و جور مسلسل وفا و ضبط الم
وہ اختیار تمہیں ہے یہ اختیار مجھے

انور صابری




جینے والے ترے بغیر اے دوست
مر نہ جاتے تو اور کیا کرتے

انور صابری




جس کو تیرے الم سے نسبت ہے
ہم اسی کو خوشی سمجھتے ہیں

انور صابری




لب پہ کانٹوں کے ہے فریاد و بکا میرے بعد
کوئی آیا ہی نہیں آبلہ پا میرے بعد

انور صابری




لپکا ہے بگولہ سا ابھی ان کی طرف کو
شاید کسی مجبور کی آہوں کا دھواں تھا

انور صابری