عشق میں غم کے سوا کوئی خوشی دیکھی نہیں
زندگی شایان لطف زندگی دیکھی نہیں
ان خزاں ساماں بہاروں کو بہاریں کیوں کہوں
کیا کبھی میں نے چمن کی دل کشی دیکھی نہیں
اف وہ آنکھیں مرتے دم تک جو رہی ہیں اشک بار
ہائے وہ لب عمر بھر جن پر ہنسی دیکھی نہیں
تک رہا ہوں نزع میں یوں ان کی صورت بار بار
زندگی میں جیسے یہ صورت کبھی دیکھی نہیں
وہ ڈرے محشر بداماں تلخی ماحول سے
جس نے ان نظروں کی شان برہمی دیکھی نہیں
بڑھ گیا ہے کس قدر تاریکیوں کا سلسلہ
باوجود صبح روشن روشنی دیکھی نہیں
غزل
عشق میں غم کے سوا کوئی خوشی دیکھی نہیں
انور صابری