EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اذاں پہ قید نہیں بندش نماز نہیں
ہمارے پاس تو ہجرت کا بھی جواز نہیں

انجم خیالی




بعض وعدے کیے نہیں جاتے
پھر بھی ان کو نبھایا جاتا ہے

انجم خیالی




اس نام کا کوئی بھی نہیں ہے
جس نام سے ہم پکارتے ہیں

انجم خیالی




جاں قرض ہے سو اتارتے ہیں
ہم عمر کہاں گزارتے ہیں

انجم خیالی




جب تک میں پہنچتا ہوں کڑی دھوپ میں چل کر
دیوار کا سایہ پس دیوار نہ ہو جائے

انجم خیالی




کہاں ملا میں تجھے یہ سوال بعد کا ہے
تو پہلے یاد تو کر کس جگہ گنوایا مجھے

انجم خیالی




کوئی تہمت ہو مرے نام چلی آتی ہے
جیسے بازار میں ہر گھر سے گلی آتی ہے

انجم خیالی