EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

غیر تو آنسو پوچھیں گے
دھوکا دیں گے اپنے لوگ

انجم بارہ بنکوی




گھر بار چھوڑ کر وہ فقیروں سے جا ملے
چاہت نے بادشاہوں کو محکوم کر دیا

انجم بارہ بنکوی




جس بات کا مطلب خوشبو ہے ہر گاؤں کے کچے رستے پر
اس بات کا مطلب بدلے گا جب پکی سڑک آ جائے گی

انجم بارہ بنکوی




جو دوستوں کی محبت سے جی نہیں بھرتا
تو آستین میں دو چار سانپ پال کے رکھ

انجم بارہ بنکوی




جو سارے دن کی تھکن اوڑھ کر میں سوتا ہوں
تو ساری رات مرا گھر سفر میں رہتا ہے

انجم بارہ بنکوی




کتاب عشق کے جو معتبر رسالے ہیں
انہیں میں حسن کے کچھ مستند حوالے ہیں

انجم بارہ بنکوی




میں ایسے در کا گدا ہوں جہاں پہ موتی کیا
ہزار بار مجھے سنگ آب دار ملے

انجم بارہ بنکوی