EN हिंदी
دل کا گلاب میں نے جسے چوم کر دیا | شیح شیری
dil ka gulab maine jise chum kar diya

غزل

دل کا گلاب میں نے جسے چوم کر دیا

انجم بارہ بنکوی

;

دل کا گلاب میں نے جسے چوم کر دیا
اس نے مجھے بہار سے محروم کر دیا

اب پھول کیا کھلیں کہ جہاں پتیاں نہیں
موسم نے شاخ شاخ کو مسموم کر دیا

گھر بار چھوڑ کر وہ فقیروں سے جا ملے
چاہت نے بادشاہوں کو محکوم کر دیا

ان آنسوؤں سے دل کی تپش اور بڑھ گئی
بارش نے اور بھی مجھے مغموم کر دیا

یہ آرزو ہے اس پہ کوئی نعت لکھ سکوں
جس نے گناہ گار کو معصوم کر دیا

انجمؔ جناب میرؔ کا یہ فیض خاص ہے
ہم نے بھی اپنے درد کو منظوم کر دیا