EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آؤ خوش ہو کے پیو کچھ نہ کہو واعظ کو
میکدے میں وہ تماشائی ہے کچھ اور نہیں

انجم اعظمی




اب نہ وہ جوش وفا ہے نہ وہ انداز طلب
اب بھی لیکن ترے کوچے سے گزر ہوتا ہے

انجم اعظمی




بٹھا کے سامنے تم کو بہار میں پی ہے
تمہارے رند نے توبہ بھی روبرو کر لی

انجم اعظمی




دل نہ کعبہ ہے نے کلیسا ہے
تیرا گھر ہے حریم مریم ہے

انجم اعظمی




غلط ہے جذبۂ دل پر نہیں کوئی الزام
خوشی ملی نہ ہمیں جب تو غم کی خو کر لی

انجم اعظمی




علاج اس کا گزر جانا ہے جاں سے
گزر جانے کا جاں سے ڈر رہے گا

انجم اعظمی




خاک نے کتنے بد اطوار کئے ہیں پیدا
یہ نہ ہوتے تو اسی خاک سے کیا کیا ہوتا

انجم اعظمی