ذرا محفوظ رستوں سے گزرنا
تمہاری شہر میں شہرت بہت ہے
انجم بارہ بنکوی
ایک رہیں یا دو ہو جائیں رسوائی ہر حال میں ہے
جیون روپ کی ساری شوبھا جیون کے جنجال میں ہے
انجم فوقی بدایونی
سچ کوئی فن تو نہیں ہے جو سکھایا جائے
جھوٹ سے کام لے سچ بولنا آ جائے گا
انجم فوقی بدایونی
تم اپنی آنکھوں کی لالی پھولوں میں تقسیم کرو
میرے دل کا حال نہ پوچھو رہنے دو جس حال میں ہے
انجم فوقی بدایونی
اس نے مجبور وفا جان کے منہ پھیر لیا
مجھ سے یہ بھول ہوئی پوچھ لیا کیسے ہو
انجم فوقی بدایونی
ذہن و دل تفریق کے قائل نہیں
کیا کروں اپنا پرایا جان کر
انجم فوقی بدایونی
آبادیوں میں کیسے درندے گھس آئے ہیں
مقتل گلی گلی ہے ہر اک گھر لہو لہو
انجم عرفانی

