EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ذرا محفوظ رستوں سے گزرنا
تمہاری شہر میں شہرت بہت ہے

انجم بارہ بنکوی




ایک رہیں یا دو ہو جائیں رسوائی ہر حال میں ہے
جیون روپ کی ساری شوبھا جیون کے جنجال میں ہے

انجم فوقی بدایونی




سچ کوئی فن تو نہیں ہے جو سکھایا جائے
جھوٹ سے کام لے سچ بولنا آ جائے گا

انجم فوقی بدایونی




تم اپنی آنکھوں کی لالی پھولوں میں تقسیم کرو
میرے دل کا حال نہ پوچھو رہنے دو جس حال میں ہے

انجم فوقی بدایونی




اس نے مجبور وفا جان کے منہ پھیر لیا
مجھ سے یہ بھول ہوئی پوچھ لیا کیسے ہو

انجم فوقی بدایونی




ذہن و دل تفریق کے قائل نہیں
کیا کروں اپنا پرایا جان کر

انجم فوقی بدایونی




آبادیوں میں کیسے درندے گھس آئے ہیں
مقتل گلی گلی ہے ہر اک گھر لہو لہو

انجم عرفانی