جھوٹی باتیں جھوٹے لوگ
سہتے رہیں گے سچے لوگ
ہریالی پر بولیں گے
ساون کے سب اندھے لوگ
دو پیسے میں مہنگے ہیں
کرداروں کے سستے لوگ
میری گزارش کیا سنتے
اونچے قد کے چھوٹے لوگ
غیر تو آنسو پوچھیں گے
دھوکا دیں گے اپنے لوگ
ایک جگہ کم ملتے ہیں
اتنے سارے اچھے لوگ
اس جیون میں گھوم چکے
آدھی دنیا پورے لوگ
برسوں میں پھر دیکھیں گے
بھولے بھالے پیارے لوگ
صدیوں پہلے ہوتے تھے
اپنی دھن کے پکے لوگ
ہر محفل میں کرتے ہیں
اوچھی حرکت اوچھے لوگ
غزل
جھوٹی باتیں جھوٹے لوگ
انجم بارہ بنکوی