EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ میری راہ میں پتھر کی طرح رہتا ہے
وہ میری راہ سے پتھر ہٹا بھی دیتا ہے

انجنا سندھیر




چمک اٹھے ہیں تھپیڑوں کی چوٹ سے قطرے
صدف کی گود میں انجمؔ گہر نہیں آئے

انجم انصاری




ہر ایک موڑ سے پوچھا ہے منزلوں کا پتہ
سفر تمام ہوا رہبر نہیں آئے

انجم انصاری




کتنے ہی دائروں میں بٹا مرکز خیال
اک بت کے ہم نے سیکڑوں پیکر بنا دیئے

انجم انصاری




باہر جھوم رہا تھا موسم پھولوں کا
اندر روٹھی تھی ہریالی کرتے کیا

انجم عظیم آبادی




سر سلامت ہے تو روزن بھی بنا لوں گا میں
حبس تیرے در و دیوار سے واقف میں ہوں

انجم عظیم آبادی




تم ہوس پرستوں کے سینکڑوں خدا ٹھہرے
ایک ہے خدا اپنا دوسرا نہیں رکھتے

انجم عظیم آبادی