EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کیسا عجیب وقت ہے کوئی بھی ہم سفر نہیں
دھوپ بھی معتبر نہیں سایہ بھی معتبر نہیں

انیس دہلوی




کرنا ہے آپ کو جو نئے راستوں کی کھوج
سب جس طرف نہ جائیں ادھر جانا چاہیے

انیس دہلوی




نگاہ چاہیے بس اہل دل فقیروں کی
برا بھی دیکھوں تو مجھ کو بھلا نظر آئے

انیس دہلوی




پتہ اس کا تو ہم رندوں سے پوچھو
خدا کو کب یہ سادھو جانتا ہے

انیس دہلوی




صحرا سے چلے آ بھی گئے دار و رسن تک
ہونا تھا جنہیں وہ نہ ہمارے ہوئے لوگو

انیس دہلوی




اڑا گئے ہیں بہت دھول جانے والے لوگ
چھٹے غبار تو کچھ راستہ نظر آئے

انیس دہلوی




اس بے وفا پہ مرنے کو آمادہ دل نہیں
لیکن وفا کی ضد ہے کہ مر جانا چاہیے

انیس دہلوی