EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

روشن الاؤ ہوتے ہی آیا ترنگ میں
وہ قصہ گو خود اپنے میں اک داستان تھا

امیر حمزہ ثاقب




تہہ کر چکے بساط غم و فکر روزگار
تب خانقاہ عشق و محبت میں آئے ہیں

امیر حمزہ ثاقب




تیری خوشبو ترا پیکر ہے مرے شعروں میں
جان یوں ہی نہیں یہ طرز مثالی میرا

امیر حمزہ ثاقب




تمہاری ذات حوالہ ہے سرخ روئی کا
تمہارے ذکر کو سب شرط فن بناتے ہیں

امیر حمزہ ثاقب




تو آیا لوٹ آیا ہے گزرے دنوں کا نور
چہروں پہ اپنے ورنہ تو برسوں کا زنگ تھا

امیر حمزہ ثاقب




یہ گرد ہے مری آنکھوں میں کن زمانوں کی
نئے لباس بھی اب تو پرانے لگتے ہیں

امیر حمزہ ثاقب




ہم خدا بھی مان لیں گے آپ کو
آپ پہلے ہو تو جائیں آدمی

عامر موسوی