EN हिंदी
تاب کھو بیٹھا ہر اک جوہر خاکی میرا | شیح شیری
tab kho baiTha har ek jauhar-e-KHaki mera

غزل

تاب کھو بیٹھا ہر اک جوہر خاکی میرا

امیر حمزہ ثاقب

;

تاب کھو بیٹھا ہر اک جوہر خاکی میرا
جانے کس رنگ میں ہوگا گل خوبی میرا

ضبط گریہ میں ہے مشاق تمنا تو بھی
قطرہ قطرہ سہی دامن تو بھگوتی میرا

چاک وحشت سے اتارا تو کرم بھی فرما
یوں ہی کب سے ہے دھرا کوزۂ ہستی میرا

تیری خوشبو ترا پیکر ہے مرے شعروں میں
جان یوں ہی نہیں یہ طرز مثالی میرا

میری دنیا اسی دنیا میں کہیں رہتی ہے
ورنہ یہ دنیا کہاں حسن طلب تھی میرا