EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عشق سے باز آتے ہم دیوانے کیا
تھی سمجھ کی بات ہم سمجھے نہیں

عامر موسوی




آبلوں کا شکوہ کیا ٹھوکروں کا غم کیسا
آدمی محبت میں سب کو بھول جاتا ہے

عامر عثمانی




عقل تھک کر لوٹ آئی جادۂ آلام سے
اب جنوں آغاز فرمائے گا اس انجام سے

عامر عثمانی




باقی ہی کیا رہا ہے تجھے مانگنے کے بعد
بس اک دعا میں چھوٹ گئے ہر دعا سے ہم

عامر عثمانی




ہمیں آخرت میں عامرؔ وہی عمر کام آئی
جسے کہہ رہی تھی دنیا غم عشق میں گنوا دی

عامر عثمانی




عشق کے مراحل میں وہ بھی وقت آتا ہے
آفتیں برستی ہیں دل سکون پاتا ہے

عامر عثمانی




عشق سر تا بہ قدم آتش سوزاں ہے مگر
اس میں شعلہ نہ شرارہ نہ دھواں ہوتا ہے

عامر عثمانی