کتنی پامال امنگوں کا ہے مدفن مت پوچھ
وہ تبسم جو حقیقت میں فغاں ہوتا ہے
عامر عثمانی
مری زندگی کا حاصل ترے غم کی پاسداری
ترے غم کی آبرو ہے مجھے ہر خوشی سے پیاری
عامر عثمانی
سبق ملا ہے یہ اپنوں کا تجربہ کر کے
وہ لوگ پھر بھی غنیمت ہیں جو پرائے ہیں
عامر عثمانی
اس کے وعدوں سے اتنا تو ثابت ہوا اس کو تھوڑا سا پاس تعلق تو ہے
یہ الگ بات ہے وہ ہے وعدہ شکن یہ بھی کچھ کم نہیں اس نے وعدے کیے
عامر عثمانی
یہ قدم قدم بلائیں یہ سواد کوئے جاناں
وہ یہیں سے لوٹ جائے جسے زندگی ہو پیاری
عامر عثمانی
ظاہراً توڑ لیا ہم نے بتوں سے رشتہ
پھر بھی سینے میں صنم خانہ بسا ہے یارو
عامر عثمانی
آس کیا اب تو امید ناامیدی بھی نہیں
کون دے مجھ کو تسلی کون بہلائے مجھے
امیر اللہ تسلیم