EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ایک جہان لا یعنی غرقاب ہوا
ایک جہان معنی کی تشکیل ہوئی

امیر حمزہ ثاقب




خبر بھی ہے تجھے اس دفتر محبت کو
جلانے جلنے میں کیا کیا زمانے لگتے ہیں

امیر حمزہ ثاقب




لہو جگر کا ہوا صرف رنگ دست حنا
جو سودا سر میں تھا صحرا کھنگالنے میں گیا

امیر حمزہ ثاقب




مکاں اجاڑ تھا اور لا مکاں کی خواہش تھی
سو اپنے آپ سے باہر قیام کر لیا ہے

امیر حمزہ ثاقب




میری برہنہ پشت تھی کوڑوں سے سبز و سرخ
گورے بدن پہ اس کے بھی نیلا نشان تھا

امیر حمزہ ثاقب




میری دنیا اسی دنیا میں کہیں رہتی ہے
ورنہ یہ دنیا کہاں حسن طلب تھی میرا

امیر حمزہ ثاقب




پھر بدن میں تھکن کی گرد لیے
پھر لب جوئے بار ہیں ہم لوگ

امیر حمزہ ثاقب