EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سگریٹ جسے سلگتا ہوا کوئی چھوڑ دے
اس کا دھواں ہوں اور پریشاں دھواں ہوں میں

عمیق حنفی




دل میں دکھ آنکھوں میں نمی آسماں پر گھٹائیں
اندر باہر اس اور اس اور ہر اور بادل

عمیق حنفی




دونوں کا ملنا مشکل ہے دونوں ہیں مجبور بہت
اس کے پاؤں میں مہندی لگی ہے میرے پاؤں میں چھالے ہیں

عمیق حنفی




ایک اسی کو دیکھ نہ پائے ورنہ شہر کی سڑکوں پر
اچھی اچھی پوشاکیں ہیں اچھی صورت والے ہیں

عمیق حنفی




خواہشوں کی بجلیوں کی جلتی بجھتی روشنی
کھینچتی ہے منظروں میں نقشۂ اعصاب سا

عمیق حنفی




پھول کھلے ہیں لکھا ہوا ہے توڑو مت
اور مچل کر جی کہتا ہے چھوڑو مت

عمیق حنفی




ان آنکھوں میں ڈال کر جب آنکھیں اس رات
میں ڈوبا تو مل گئے ڈوبے ہوئے جہاز

عمیق حنفی