EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ جنگ جس میں مقابل رہے ضمیر مرا
مجھے وہ جیت بھی عنبرؔ نہ ہوگی ہار سے کم

عنبرین حسیب عنبر




زندگی میں کبھی کسی کو بھی
میں نے چاہا نہیں مگر تم کو

عنبرین حسیب عنبر




ریت ہے سورج ہے وسعت ہے تنہائی
لیکن ناں اس دل کی خام خیالی جائے

عنبرین صلاح الدین




حجاب ابر رخ مہتاب سے چھلکا
وہ اپنے چہرے سے پردے کو جب ہٹانے لگا

عنبر وسیم الہآبادی




مجھے یقیں ہے مرا ساتھ دے نہیں سکتا
جو میرے ہاتھوں میں اب ہاتھ دے نہیں سکتا

عنبر وسیم الہآبادی




تری نگاہ بنی آئنہ مری خاطر
میں خود کو دیکھ کے کل رات مسکرانے لگا

عنبر وسیم الہآبادی




تو مسکراتی رہے ہے یہ آرزو میری
میں تیری انکھوں کو برسات دے نہیں سکتا

عنبر وسیم الہآبادی