EN हिंदी
پھول کھلے ہیں لکھا ہوا ہے توڑو مت | شیح شیری
phul khile hain likha hua hai toDo mat

غزل

پھول کھلے ہیں لکھا ہوا ہے توڑو مت

عمیق حنفی

;

پھول کھلے ہیں لکھا ہوا ہے توڑو مت
اور مچل کر جی کہتا ہے چھوڑو مت

رت متوالی چاند نشیلا رات جوان
گھر کا آمد خرچ یہاں تو جوڑو مت

ابر جھکا ہے چاند کے گورے مکھڑے پر
چھوڑو لاج لگو دل سے منہ موڑو مت

دل کو پتھر کر دینے والی یادو
اب اپنا سر اس پتھر سے پھوڑو مت

مت عمیقؔ کی آنکھوں سے دل میں جھانکو
اس گہرے ساگر سے ناطہ جوڑو مت