پھول کھلے ہیں لکھا ہوا ہے توڑو مت
اور مچل کر جی کہتا ہے چھوڑو مت
رت متوالی چاند نشیلا رات جوان
گھر کا آمد خرچ یہاں تو جوڑو مت
ابر جھکا ہے چاند کے گورے مکھڑے پر
چھوڑو لاج لگو دل سے منہ موڑو مت
دل کو پتھر کر دینے والی یادو
اب اپنا سر اس پتھر سے پھوڑو مت
مت عمیقؔ کی آنکھوں سے دل میں جھانکو
اس گہرے ساگر سے ناطہ جوڑو مت
غزل
پھول کھلے ہیں لکھا ہوا ہے توڑو مت
عمیق حنفی