کون اترا نظر کے زینے سے
محفل دل سجی قرینے سے
شیخ صاحب مجھے عقیدت ہے
گنگناتے ہوئے مہینے سے
مے کو گل رنگ کر دیا کس نے
خون لے کر کلی کے سینے سے
کوئی ساحل نہ ناخدا اپنا
ہم تو مانوس ہیں سفینے سے
کس کا اعجاز ہے کہ رندوں کو
چین ملتا ہے آگ پینے سے
پی کے جیتے ہیں جی کے پیتے ہیں
ہم کو رغبت ہے ایسے جینے سے
مے کہ تقدیس کا جواب کہاں
داغ دھلتے ہیں دل کے پینے سے
ہائے الطافؔ وہ عروس بہار
جھانکتی ہے جو آبگینے سے
غزل
کون اترا نظر کے زینے سے
الطاف مشہدی