EN हिंदी
کون اترا نظر کے زینے سے | شیح شیری
kaun utra nazar ke zine se

غزل

کون اترا نظر کے زینے سے

الطاف مشہدی

;

کون اترا نظر کے زینے سے
محفل دل سجی قرینے سے

شیخ صاحب مجھے عقیدت ہے
گنگناتے ہوئے مہینے سے

مے کو گل رنگ کر دیا کس نے
خون لے کر کلی کے سینے سے

کوئی ساحل نہ ناخدا اپنا
ہم تو مانوس ہیں سفینے سے

کس کا اعجاز ہے کہ رندوں کو
چین ملتا ہے آگ پینے سے

پی کے جیتے ہیں جی کے پیتے ہیں
ہم کو رغبت ہے ایسے جینے سے

مے کہ تقدیس کا جواب کہاں
داغ دھلتے ہیں دل کے پینے سے

ہائے الطافؔ وہ عروس بہار
جھانکتی ہے جو آبگینے سے