EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کچھ ہنسی کھیل سنبھلنا غم ہجراں میں نہیں
چاک دل میں ہے مرے جو کہ گریباں میں نہیں

الطاف حسین حالی




کیوں بڑھاتے ہو اختلاط بہت
ہم کو طاقت نہیں جدائی کی

الطاف حسین حالی




ماں باپ اور استاد سب ہیں خدا کی رحمت
ہے روک ٹوک ان کی حق میں تمہارے نعمت

الطاف حسین حالی




منہ کہاں تک چھپاؤ گے ہم سے
تم میں عادت ہے خود نمائی کی

الطاف حسین حالی




مجھے کل کے وعدے پہ کرتے ہیں رخصت
کوئی وعدہ پورا ہوا چاہتا ہے

الطاف حسین حالی




قیس ہو کوہ کن ہو یا حالیؔ
عاشقی کچھ کسی کی ذات نہیں

الطاف حسین حالی




قلق اور دل میں سوا ہو گیا
دلاسا تمہارا بلا ہو گیا

الطاف حسین حالی