EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

حسد کا رنگ پسندیدہ رنگ ہے سب کا
یہاں کسی کو کوئی اب دعا نہیں دیتا

اختر لکھنوی




اک تیرے ہی کوچے پر موقوف نہیں ہے کچھ
ہر گام ہیں تعزیریں ہم لوگ جہاں بھی ہیں

اختر لکھنوی




اسی حسرت میں کٹی راہ حیات
کوئی دو چار قدم ساتھ چلے

اختر لکھنوی




جذبے کی کڑی دھوپ ہو تو کیا نہیں ممکن
یہ کس نے کہا سنگ پگھلتا ہی نہیں ہے

اختر لکھنوی




خوابیدہ اپنے چاہنے والوں کو دیکھ کر
ممکن ہے لوٹ جائے سحر جاگتے رہو

اختر لکھنوی




کتنے محبوب گھروں سے گئے کس کو معلوم
واپس آئے ہیں جو اپنوں میں خبر کی صورت

اختر لکھنوی




مئے کہنہ نہ سہی خون تمنا ہی سہی
ایک پیمانہ مرے سامنے لایا تو گیا

اختر لکھنوی