EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

فریب خوردہ ہے اتنا کہ میرے دل کو ابھی
تم آ چکے ہو مگر انتظار باقی ہے

اختر مسلمی




ہاں یہ بھی طریقہ اچھا ہے تم خواب میں ملتے ہو مجھ سے
آتے بھی نہیں غم خانے تک وعدہ بھی وفا ہو جاتا ہے

اختر مسلمی




ہر شاخ چمن ہے افسردہ ہر پھول کا چہرہ پژمردہ
آغاز ہی جب ایسا ہے تو پھر انجام بہاراں کیا ہوگا

اختر مسلمی




انصاف کے پردے میں یہ کیا ظلم ہے یارو
دیتے ہو سزا اور خطا اور ہی کچھ ہے

اختر مسلمی




اقرار محبت تو بڑی بات ہے لیکن
انکار محبت کی ادا اور ہی کچھ ہے

اختر مسلمی




جو با خبر تھے وہ دیتے رہے فریب مجھے
ترا پتہ جو ملا ایک بے خبر سے ملا

اختر مسلمی




خوشی ہی شرط نہیں لطف زندگی کے لیے
متاع غم بھی ضروری ہے آدمی کے لیے

اختر مسلمی