EN हिंदी
اب درد کا سورج کبھی ڈھلتا ہی نہیں ہے | شیح شیری
ab dard ka suraj kabhi Dhalta hi nahin hai

غزل

اب درد کا سورج کبھی ڈھلتا ہی نہیں ہے

اختر لکھنوی

;

اب درد کا سورج کبھی ڈھلتا ہی نہیں ہے
اب دل کوئی پہلو ہو سنبھلتا ہی نہیں ہے

بے چین کئے رہتی ہے جس کی طلب دید
اب بام پہ وہ چاند نکلتا ہی نہیں ہے

اک عمر سے دنیا کا ہے بس ایک ہی عالم
یہ کیا کہ فلک رنگ بدلتا ہی نہیں ہے

ناکام رہا ان کی نگاہوں کا فسوں بھی
اس وقت تو جادو کوئی چلتا ہی نہیں ہے

جذبے کی کڑی دھوپ ہو تو کیا نہیں ممکن
یہ کس نے کہا سنگ پگھلتا ہی نہیں ہے