EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں ہر اک حال میں تھا گردش دوراں کا امیں
جس نے دنیا نہیں دیکھی مرا چہرہ دیکھے

اختر امام رضوی




ساحل ساحل دار سجے ہیں موج موج زنجیریں ہیں
ڈوبنے والے دریا دریا جشن مناتے رہتے ہیں

اختر امام رضوی




تھکا ہوا ہوں کسی سائے کی تلاش میں ہوں
بچھڑ گیا ہوں ستاروں سے روشنی کی طرح

اختر امام رضوی




توڑ بھی دو احساس کے رشتے چھوڑ بھی دو دکھ اپنانے
رو رو کے جیون کاٹو گے رو رو کے مر جاؤ گے

اختر امام رضوی




وہ خود تو مر ہی گیا تھا مجھے بھی مار گیا
وہ اپنے روگ مری روح میں اتار گیا

اختر امام رضوی




دیکھو اس نے قدم قدم پر ساتھ دیا بیگانے کا
اخترؔ جس نے عہد کیا تھا تم سے ساتھ نبھانے کا

اختر لکھنوی




ہمیں خدا پہ بھروسہ ہے نا خدا پہ نہیں
خدا جو دیتا ہے وہ نا خدا نہیں دیتا

اختر لکھنوی