سوئے مقتل کوئی دم ساتھ چلے
جس کو رکھنا ہو بھرم ساتھ چلے
اسی حسرت میں کٹی راہ حیات
کوئی دو چار قدم ساتھ چلے
خار زاروں میں جہاں کوئی نہ تھا
بن کے ہم دم ترے غم ساتھ چلے
ہم سے رندوں کا ٹھکانا کیا ہے
تم کہاں شیخ حرم ساتھ چلے
وادئ شب کی کٹھن راہوں میں
لوگ کترا گئے کم ساتھ چلے
غزل
سوئے مقتل کوئی دم ساتھ چلے
اختر لکھنوی