EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ پیڑ تو نہیں تھا کہ اپنی جگہ رہے
ہم شاخ تو نہیں تھے مگر پھر بھی کٹ گئے

اختر ہوشیارپوری




وہ شاید کوئی سچی بات کہہ دے
اسے پھر بد گماں کرنا پڑا ہے

اختر ہوشیارپوری




یہی دن میں ڈھلے گی رات اخترؔ
یہی دن کا اجالا رات ہوگا

اختر ہوشیارپوری




یہ کہیں عمر گزشتہ تو نہیں تم تو نہیں
کوئی پھرتا ہے سر شہر وفا آوارہ

اختر ہوشیارپوری




یہ کیا کہ مجھ کو چھپایا ہے میری نظروں سے
کبھی تو مجھ کو مرے سامنے بھی لائے وہ

اختر ہوشیارپوری




یہ سرگزشت زمانہ یہ داستان حیات
ادھوری بات میں بھی رہ گئی کمی میری

اختر ہوشیارپوری




زمانہ اپنی عریانی پہ خوں روئے گا کب تک
ہمیں دیکھو کہ اپنے آپ کو اوڑھے ہوئے ہیں

اختر ہوشیارپوری