EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں ترے ہجر کی گرفت میں ہوں
ایک صحرا ہے مبتلا مجھ میں

طاہر عظیم




میں ترے ہجر میں جو زندہ ہوں
سوچتا ہوں وصال سے آگے

طاہر عظیم




مجھ کو بھی حق ہے زندگانی کا
میں بھی کردار ہوں کہانی کا

طاہر عظیم




رہتا ہے ذہن و دل میں جو احساس کی طرح
اس کا کوئی پتا بھی ضروری نہیں کہ ہو

طاہر عظیم




شہر کی اس بھیڑ میں چل تو رہا ہوں
ذہن میں پر گاؤں کا نقشہ رکھا ہے

طاہر عظیم




سوچ اپنی ذات تک محدود ہے
ذہن کی کیا یہ تباہی کچھ نہیں

طاہر عظیم




سوچ اپنی ذات تک محدود ہے
ذہن کی کیا یہ تباہی کچھ نہیں

طاہر عظیم